cricket, cricket bat, bat-155965.jpg

انگلش ٹیم نے ورلڈ ٹی 20 مقابلوں سے قبل دو ٹی 20 میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آنا تھا 

انگلش وومین  ٹیم بھی اسی ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والی تھی۔

انگلش بورڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ فیصلہ پی سی بی کے لیے انتہائی مایوس کن ہو گا، جنھوں نے اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی میزبانی کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ گذشتہ دو موسم گرما کے دوران ان کی انگلش اور ویلش کرکٹ کے لیے حمایت دوستی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ پاکستانی کرکٹ پر اس فیصلے کے اثرات کے لیے ہم خلوص دل سے معذرت خواہ ہیں اور سنہ 2022 میں اپنے اہم دوروں کے منصوبوں پر زود دیتے ہیں۔‘

نگلش بورڈ کے فیصلے کے ردِ عمل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجہ نے بی بی سی ورلڈ سروس سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں بہت زیادہ مایوس ہوں اور اتنے ہی شائقین بھی۔ اس وقت ہمیں انگلینڈ کی ضرورت تھی۔

’جب پاکستان کو مغربی بلاک کی ضرورت تھی تو انھوں نے ہماری مدد نہیں کی‘۔

انھوں نے مزید کہا ’سکیورٹی دنیا میں کسی جگہ بھی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ جس طرح مغربی بلاک نے مسئلے کو ہینڈل کیا ہے، اس سے (ہمیں) لگتا ہے کہ ہمیں غیر اہم سمجھا گیا ہے۔‘

پاکستان کی طرف سے 57 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے رمیز راجہ نے مزید کہا کہ ’وہ ذہنی تھکاوٹ کا کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ ناکافی ہے۔‘

اس سے پہلے رمیز راجہ نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’اپنے وعدے سے دستبردار اور اپنی کرکٹ کی برادری کے ایک ایسے رکن کو اس وقت چھوڑ دینے سے جب اسے اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، انگلینڈ سے مایوسی ہوئی ہے۔ ہم انشااللہ یہ وقت بھی گزار لیں گے۔ یہ پاکستان ٹیم کے لیے ایک ویک اپ کال ہے  وہ دنیا کی بہترین ٹیم بن جائے تاکہ ٹیمیں اس کے ساتھ کھیلنے کے لیے قطار میں لگیں۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

اسی بارے میں

Shopping Basket