ڈنمارک کی حکومت نے ایک ایسا منصوبہ تجویز کیا ہے جس کے تحت غیر ملکیوں کے لیے ریاست کی فلاحی سہولیات کو ان کے کام کرنے سے مشروط کر دیا جائے گا۔

سوشل ڈیمو کریٹک حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے اس منصوبے میں غیر ملکیوں کے لیے ہفتے میں کم سے کم 37 گھنٹے کام کرن کی شرط لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ ڈنمارک میں ایسے بہت سے غیر مغربی ممالک کے باشندے موجود ہیں جنہیں کام کرنے کے لیے صبح نہیں اٹھنا پڑتا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان، پاکستان اور ترکی سے تعلق رکھنے والی زیادہ تر خواتین افرادی قوت کی مارکیٹ سے باہر ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے اور اپنے خاندان کو سپورٹ کرنے کے لیے کام کرنے کی بجائے حکومتی مراعات پر گزر بسر کر رہا ہے تو اسےایک ہفتے میں کم سے کم 37 گھنٹوں کے لیے کام کرنا ہو گا۔

یہ پروگرام ان افراد سے شروع کیا جائے گا جن کو تھوڑی بہت ڈینش زبان بولنا آتی ہے جبکہ انہیں تربیت مقامی میونسپلٹیز کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔ پروگرام منظوری کے لیے جلدڈینش پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

Shopping Basket