برطانوی بحریہ کا تارکین کے خلاف ایکشن سے انکار

برطانیہ کی بحریہ نے تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر اپنے ساحلوں پر لانے والی کشتیوں کو واپس کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے چھوٹی ڈنگیوں میں انگلش چینل کو عبور کرنے والے تارکین کو روکنے کی ذمہ داری برطانوی بحریہ کو سونپی گئی تھی۔ ہوم سکریٹری پریتی پٹیل نے گزشتہ سال سرحدی اہلکاروں کے لیے پالیسی کی منظوری دی تا کہ کراسنگ سے نمٹنے کے لیے موثر طریقے سے کام کیا جا سکے۔ اس پالیسی کے تحت انہیں تربیت دی جائے گی کہ وہ کشتیوں کو برطانوی پانیوں سے دور رکھنے کے لئے جیٹ سکی کا استعمال کر سکیں۔

برطانوی وزارت دفاع کا ٹویٹر پر کہنا تھا کہ  انگلش چینل میں پش بیک ہتھکنڈے استعمال نہیں کریں گے حالانکہ ایک فوجی کمانڈر بارڈر فورس اپنے اس اختیار کو استعمال کر سکتی ہے۔حکومت پناہ گزینوں کی گزرگاہوں پر پارلیمنٹ میں کنزرویٹو بنچوں کی طرف سے تنقید برداشت کر رہی ہے۔پچھلے سال 28 ہزار سے زیادہ تارکین اور پناہ گزین چینل کو عبور کر کے برطانیہ پہنچے تھے جو کہ 2020 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔پٹیل کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا اس بحران کے لیے برطانیہ کو ذمہ دار ٹھہرانا “بالکل غلط ہے۔پچھلے سال نومبرمیں کراسنگ کے دوران کشتی ڈوبنے سے 27 افراد کی ہلاکت کے بعد سے برطانیہ اور فرانس کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔