آسٹریلیا نے 2 سال بعد سیاحوں کے لیے بارڈرز کھول دئیے

کورونا وبا کے باعث سخت بین الاقوامی مسافروں پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنے والے ملک آسٹریلیا نے دو سال بعد اپنے دروازے سیاحوں کے لیے کھول دئیے ہیں۔ آسٹریلیا کو اپنے کورونا قوانین کے باعث دنیا بھر میں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے باعث آسٹریلیا کے اپنے بہت سے شہری دوسرے ملکوں میں پھنس گئے تھے۔ پابندیاں اٹھنے کے بعد آج سیاحوں کی پہلی پرواز  امریکی شہر لاس اینجلس سے سڈنی ائرپورٹ پر اتری۔ سیاحوں کا پرتپاک انداز میں خیر مقدم کیا گیا اور انہیں کھلونے تحفے میں دئیے گئے۔ آج مجموعی طور پر آسٹریلیا کے مختلف ائر پورٹس پر 50سے زائد پروازیں لینڈ کریں گی جو امریکہ، برطانیہ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک سے آ رہی ہیں۔

آسٹریلیا میں لاگو ہونے والے نئے قوانین کے مطابق بین الاقوامی مسافر وں کو ویکسی نیشن کا ثبوت دکھانا ہو گا اور انہیں ہوٹل میں قرنطینہ بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ انہیں آسٹریلیا روانگی سے24 گھنٹے قبل کروایا گیا کورونا کا منفی ٹیسٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ویکسی نیشن نہ کروانے والے مسافروں کو آسٹریلوی حکام سے ملک میں داخل ہونے کی پیشگی اجازت لینا پڑے گی اور انہیں قرنطینہ بھی کرنا پڑے گا۔

آسٹریلیا نے مارچ 2020میں کورونا سے متعلق سخت پابندیاں عائد کی تھیں جن کے باعث متعدد خاندان بھی تقسیم ہو گئے تھے۔ حکومت نے گزشتہ سال کے آخر میں پابندیوں میں نرمی کرنا شروع کی۔ پہلے قرنطینہ کی شرط ختم کی گئی پھر غیر ملکی طلبہ اور بعض ویزا ہولڈرز کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تاہم سیاحوں کی آمد پر پابندی بدستور جاری رہی۔آسٹریلیاسے پہلے جاپان اور جنوبی کوریا بھی پابندیاں نرم کر چکے ہیں۔