آسٹریلیا میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے

Abdullah Ajmal

عبداللہ اجمل، سڈنی

26  جنوری           2022 

آسٹریلیا میں گھریلو صارفین حالیہ برسوں میں مہنگائی کے تیز ترین اضافے کا سامنا کر رہے ہیں۔ پٹرول، نئے مکانات اور کپڑوں کی قیمتوں میں اضافے نے آنے والے  انتخابات سے قبل عجیب صورتحال پیدا کر دی ہے۔ آسٹریلوی بیورو آف شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران قیمتوں میں ساڑھے تین فیصد اضافہ ہوا۔  مہنگائی کی اس تیز چھلانگ نے ماہرین اقتصادیات کے 2.3 فیصد کے اتفاق کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

آسٹریلوی وزیر خزانہ کا کہنا ہے  کہ  قیمتوں میں اضافہ عالمی سپلائی چین میں خلل اور اشیا کی زیادہ مانگ کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ افراط زر اب بھی امریکہ کی شرح نصف اور جرمنی، کینیڈا اور برطانیہ سے نیچے ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باوجود آسٹریلیاکی معیشت قابل ذکر حد تک بہتر ہے۔مسٹر فریڈن برگ نے کہا کہ ایک ٹیچر یا نرس جو سالانہ 60 ہزار ڈالر کماتی ہے وہ 2160 ڈالر کم ٹیکس ادا کر رہی ہے۔ چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس میں کٹوتی ہوئی ہے اور 1.7 ملین مزید لوگ کولیشن کے تحت کام کر رہے ہیں۔

لیبر کے خزانچی جم چلمرز نے کہا کہ افراط زر کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اشیاءمہنگی ہو رہی ہیں جب کہ اجرت پیچھے کی طرف جا رہی ہے اور لوگ اجرت میں مذید کمی برداشت نہیں کر سکتے۔2021 کے دوران  مکانات کی خریداری کی قیمتوں میں 4.2 فیصد اضافہ اور پیٹرول کی قیمتوں میں 6.6 فیصد کا اضافہ سب سے بڑا اضافہ تھا۔ کھانے پینے اور غیر الکوحل والے مشروبات کی قیمتوں میں 0.7 فیصد اضافہ ہوا، جس میں کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں 2.6 کا اضافہ ہوا۔

ایندھن کی قیمتوں میں پچھلے سال کے دوران 32.3 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 1990 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہے اور سبزیوں کی قیمتوں میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں 2021 کے مقابلے میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا،اس سہ ماہی کے دوران بجلی کی قیمتوں میں 0.4 فیصد اضافہ ہوا لیکن سال کے دوران یہ 4.8 فیصد کم تھیں۔ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ اگست کے اوائل میں سود کی شرح میں اضافے کا امکان ہے جو مذید مہنگائی کی طرف پہلا قدم ہے، جس سے ممکنہ طورپر عام عادمی کی زندگی پر بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

Shopping Basket