نیوزی لینڈ میں ورکرز کی شدید کمی، ہزاروں تارکین کی ضرورت

Hassan Gilani Christ Church

حسن گیلانی، کرائسٹ چرچ

18  جنوری           2022 

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی ایک بار کے مالک جیریمی سٹیونز عملے کی کمی پوری کرنے کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران اب تک 20 ہزار ڈالر خرچ کر چکے ہیں لیکن ابھی تک ان کا مسئلہ پوری طرح حل نہیں ہوا۔ سٹیونز نیوزی لینڈ میں ایسے تنہا بزنس مین نہیں جنہیں عملے کی کمی کا سامنا ہے۔ ان جیسے سینکڑوں بلکہ ہزاروں بزنس مین میزبانی کی صنعت میں اسی پریشانی سے دوچار ہیں۔ کرائسٹ چرچ میں ایک بار کے شریک مالک سٹیونز نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں اپنی دو برانچوں میں ہفتے مین پانچ دن سٹاف کی وجہ سے کام کو کم کرنا پڑے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں سٹاف بھرتی کرنے کے لئے بڑی رقم خرچ کرنا پڑتی ہےجو ان کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ سٹیونز نے کہا کہ کرونا سے پہلے ان کا ایک تہائی عملہ چھٹیوں کے ویزوں پر نیوزی لینڈ میں تھا۔ سرحدیں بند ہونے کے ساتھ کم ہنر مند لوگوں کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

لنکن یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ ڈائسن نے اندازہ لگایا ہے کہ مستقبل قریب میں اس خطے میں سالانہ کم از کم 10 ہزار ہنر مند اور غیر ہنر مند ورکرز کی کمی ہوگی۔ ایک ریسرچ کے مطابق بوڑھے لوگوں کا زیادہ ہونا اور کرونا کی پابندیوں کی وجہ سے اس خطے میں افرادی قوت کا بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔ کرائسٹ چرچ کے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ، ٹیک، صحت، خوراک اور فائبر، ایگری ٹیک اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزدوروں کی کمی شدید ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں یقینی طور پر تارکین وطن کی ضرورت ہے اور ہم مرکزی حکومت سے تارکین وطن کو آنے کی اجازت دینے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔ چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ایک عہدیدار کے مطابق انہوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ تارکین وطن کے لئے آسان اور طویل مدتی پالیسی بنائی جائے تا کہ ہنر مند افراد کے بحران سے نمٹا جا سکے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

Shopping Basket