برطانیہ میں مسلمان سب سے زیادہ امتیازی سلوک کا شکار

Naveed Alam

محمدنویدعالم

25 جنوری           2022 

برطانیہ میں بسنے والے تمام مذاہب کے پیروکاروں میں سے مسلمان سب سے زیادہ امتیازی سلوک کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ انکشاف ڈیٹا کمپنی یوگووف اور یونیورسٹی آف برمنگھم کے مشترکہ سروے  میں سامنے آیا ہے۔ سروے رپورٹ میں برطانوی باشندوں کے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ عمومی رویے اور سوچ کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ سروے  کے نتائج کے مطابق سب سے زیادہ سازشی خیالات اور غلط فہمیاں اسلام کے بارے میں پائی جاتی ہیں۔

سروے کے سربراہ  سٹیفن ایچ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں سے امتیازی سلوک کرنے والوں میں وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کے حامی، بریگزٹ کی حمایت کرنے والے، مرد اور بزرگ شہری شامل ہیں۔ انہوں نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ پڑھا لکھا اور امیر طبقہ جو عام طور پر پروپیگنڈے سے زیادہ متاثر نہیں ہوتا ان کی اکثریت بھی مسلم مخالف نظریات کی حامی نکلی۔ سروے میں تجویز دی گئی ہے کہ برطانیہ میں پائے جانے والے اسلام مخالف غلط نظریات کو رد کرنے کے لیے منظم اقدامات کئے جانے چاہئیں۔

کنزرویٹو پارٹی کا رویہ مسلمانوں کے بارے میں زیادہ ہمدردانہ نہیں رہا۔ دو سال قبل حکمران جماعت کی رکن پارلیمنٹ نصرت غنی کا کہنا تھا کہ انہیں وزارت سے مسلمان ہونے کی وجہ سے ہٹایاگیا۔  مسلمان برقعہ پوش خواتین کو لیٹر باکس اور ڈاکو سے تشبیہ دینے پر وزیر اعظم بورس جانسن کو کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا لیکن اس سے ان کی مسلمانوں کے بارے سوچ عیاں ہو گئی تھی۔

Shopping Basket