کینیڈا: امیگریشن کی 18 لاکھ سے زائد درخواستیں تاخیر کا شکار

Muhammad Awais Canada

محمد اویس، ٹورنٹو

31 جنوری           2022 

دنیا بھر سے کینیڈا میں مستقل رہائش رکھنے کے امیدوار امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا سے آن لائن فارمز، ای میلز اور کالز کے ذریعے دو سال سے زائد عرصے سے رابطے کر رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اب محکمے سے صرف انتظار کرنے کے ایک جیسے جوابات موصول ہوتے ہیں۔آئی آر سی سی کا کہنا ہےکہ کورونا کے باعث صارفین کوپروسیسنگ میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہےلیکن اب بھی تقریباً دو سال گزرنے کے باوجود محکمہ کے زیادہ تر دفاتر بند ہیں اور بہت سے درخواست دہندگان کا کہنا ہے ان کے پاس اپنی فائلوں کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا میں 27اکتوبر تک 18 لاکھ سے زائد  امیگریشن درخواستیں حل طلب تھیں۔ ان میں 7لاکھ 75 ہزار 740 عارضی رہائش ، سٹوڈنٹ ویزہ اور دیگر کیٹیگریزکی، 5 لاکھ 48 ہزار 195مستقل رہائش اور ایک لاکھ 12 ہزار 392 پناہ کی درخواستیں شامل ہیں۔  جبکہ468,000 کینیڈا کی شہریت کی درخواستیں بھی التوا کا شکارہیں۔

کورونا سے پہلے پی آر کی درخواستیں چھ ماہ کے اندرنمٹا دی جاتی تھیں۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ عام لوگ اپنی کارخریدنے کے لیے 2.9 فیصد سود ادا کر رہے ہیں جبکہ عارضی حیثیت کی وجہ سے انہیں 7.9  فیصدسود ادا کرنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ امیگریشن فیس بھی بہت زیادہ ہےجس کی وجہ سے پناہ گزین مالی مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک پناہ کی درخواست دینے والے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے خاندان کے افراد کے ویزا کی تجدید پر تقریباً 12 ہزارڈالر خرچ کیے ہیں۔ درخواست دہندگان کا کہنا ہے کہ آئی آر سی سی کو کال ملنے کا دورانیہ گھنٹوں پر محیط ہے اور کال ملنے کے بعد بھی وہ کہتے ہیں کہ کمپیوٹر کام نہیں کر رہے یا سسٹم بند ہیں۔ یہاں تک کہ ممبران پارلیمنٹ سے رابطہ کرنے سے بھی کچھ نہیں ہوا۔ورجینیا میں ایک لائسنس یافتہ امیگریشن کنسلٹنٹ کا کہنا تھا کہ کینیڈا کا امیگریشن کا عمل بہت سست اورناقابل یقین ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پروسیسنگ کے اوقات کافی کم ہوتے ہیں اور ویب سائٹ بتائے گئے دفاترکے اوقات زیادہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔یہ تاخیر کینیڈا جیسے امیگریشن کے لیے مثالی ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدم مساوات جنوبی نصف کرہ کے لوگوں کو بھی غیر متناسب طور پر متاثر کرتی ہیں۔

ٹورنٹو میں امیگریشن کے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ فوری طور پر مقدمات کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی آرسی سی غیر منصفانہ طورپر کورونا کو تاخیر کا جواز بنا  رہا ہےاور اب اس نے افغان بحران کو اس مقصد کے لیئےاستعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ محکمہ نے حال ہی میں کمزور افغانوں کے لیے 20 ہزار اضافی درخواستوں کے عمل تیز کرنے کا عندیہ دیا ہے۔امیگریشن ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ کورونا صرف ایک بہانہ ہے جسے آئی آر سی سی ہمیشہ استعمال نہیں کر سکتا۔تاخیر میں اصل وجہ وسائل کی کمی، فرسودہ امیگریشن انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی اور سیاسی کارروائی کی کمی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو بیک لاگ ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ ویزہ کے منتظر طلبہ کو بھی اسی طرح کی تاخیر کا سامنا ہے۔

Shopping Basket